بیت المقدس کی آزادی
یوم قدس کیا ہے
غزہ کے
محاصرے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کرو چاہے
تمہاری
جان بھی کیوں نہ چلی جائے’’ یہ الفاظ اس رہبر کبیر نے کہا ہے جن کا دل مظلوم
فلسطینیوں اور بیت المقدس کے سوگ میں ایک پروانے کی طرح جل رہا ہے جنہوں نے اس سال بھی فتوا دیتے ہوئے فرمایا تھا
کہ یوم قدس کو اور بھی زیادہ پُر جوش انداز میں منعقد
کیا جائے۔ ضرورآپ میں سے کسی کے دل میں یہ سوال پیدا ہوا ہوگا کہ یوم قدس کے بعد
یہ الفاظ حمایت کیسا لیکن صاحبو یہ یاد رہے کہ قدس کا دن مسلمانوں کو اپنی تقدیر
ہاتھ میں لینے کا دن ہے اور یوم قدس اس تحریک کو تازہ کر کے بیت المقدس اور
فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی دکھانے کا دن ہے ۔ باقی اس تحریک کے لئے تو ہر سال نہیں،
ہر مہینہ نہیں، ہر ہفتہ نہیں، ہر دن نہیں بلکہ ہر لمحہ کوشاں رہنے کی ضرورت ہے۔
اسی ضرورت کو سمجھتے ہوئے امام خمینیؒ نے فرمایا تھا کہ یوم قدس یوم اسلام ہے۔ آج
مسلمانوں کو معلوم ہو یا نہ ہو لیکن اسرائیل کو ضرور معلوم ہے کہ یوم قدس کیا ہے؟
اور یہ بھی معلوم ہے کہ جلد ہی ایک ایسا یوم قدس بھی آئے گا جس دن بیت المقدس پہ
اسلام کا پرچم بلند ہوگا۔
توریت کے نام پہ
دہشت گردی
اب تک
امریکاواسرائیل نےنہ جانےکتنوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا، نہ جانے کتنی عورتوں کو
بیوہ بنا دیا، نہ جانے کتنے بے گناہ بچوں کو یتیم بنا دیا اور نہ جانے کتنوں کو
اسیر بنا لیا۔
کبھی تو یہ سوچنے
پر مجبور ہو جاتا ہوں کی آج توریت و زبور کے ماننے والوں کو کیا ہو گیا ہے؟ کیا یہ
اُسی توریت کے ماننے والے ہیں جس کا یہ ماننا ہے کہ:
“You must
not commit murder”
(Deuteronomy 5:6,21)
“Cease to do evil and learn to
do well!
Seek justice, and restrain the
oppressor!”
(The word of Isaiah, wisdom of
Israel 29)
“Though the wicked plot
against the innocent,
And gnash his teeth at him,
The lord laughs at him;
For he sees that his day will
come.
The wicked draw the sword and
bent there bow,
To bring down the poor and
needy,
To slay those way is right.
Their sword shall enter their
own hearts,
And there bows shall be
broken.”
(Wisdom of Israel, Psalm 37,
page 78)
میں ان پیغمبرانہ
الفاظ کے ذریعے یہ نہیں کہنا چاہتا کہ توریت و زبور کے ماننے والے دہشت گر ہیں،
بلکہ یہ وہی صہیونی و امریکی خونخوار ہیں جوتوریت و زبور کے نام پہ دہشت گردی
پھیلا رہے ہیں جس طرح سے وہ اسلام کے نام پہ کرتے آ رہے ہیں۔
اسرائیل کی ناپاک
سازش
آج امریکا کی
ناپاک اولاد اسرائیل کے وجود کو ۶۰برس سے زیادہ ہو چکا ہےلیکن آج بھی وہ اپنے
شیطانی منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ اُن کا ایک
خواب یہ ہے کہ نہر سے نہر تک قبضہ جما لیا جائے جس کے لئے اُنہوں نے غزہ کے مغربی
ساحل میں نئی تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

امام خمینی نےاُس
وقت فرمایا تھا کہ
''اگر ہر کوئی
مسلمان اسرائیل پر ایک ایک بالٹی پانی ڈالے تو اسرائیل نیست و نابود ہو جائے گا،،۔
چند روز پہلے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے
بھی فرمایا تھا کہ:
‘‘دشمن یہ نہ سمجھے کہ ہم شعب ابو طالب میں ہیں
بلکہ ہم خیبر و خندق میں ہیں’’
حزب
اللہ کی ۳۳ روزہ جنگ اور حماس کی ۲۲ روزہ جنگ نے یہ ثابت کر دیا ہے کی اسرائیل کی
طاقت صرف مغربی میڈیا کے ڈھونگ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ آج امریکا اور اُس کے
جیالوں کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ہتھیار اور ٹکنالوجی کے ذریعے حزب اللہ اور حماس
کے با ایمان اور با شعور جوانوں کو شکست نہیں دیا جا سکتا یہی وجہ ہے کہ آج بار
بار ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے لیکن کبھی یہ حماقت نہیں کرسکتا ۔بلکہ
خفیہ طریقوں سے سائنسدانوں اورعماد مُغنیا جیسے با شعور لوگوں کو نشانہ بنا لیا
جاتا ہے۔ میں نے پہلے بھی ذکرکیا ہےکہ دشمن ہتھیار کی دوڑ میں شکست کھا چکا ہے لہذا
اُنہوں نے اس شکست پر اکتفا نہ کرتے ہوئے دوسرا منصوبہ تیار کیا جوکہ مسلمانوں کے
بیچ تفرقہ پھیلانا ہے۔ امام خمینی نے اُس وقت فرمایا تھا کہ:
‘‘اگر کوئی شیعہ
اور سنی کے بیچ تفرقہ کی بات کرے تو وہ نہ شیعہ ہے اور نہ سنی بلکہ امریکا و
اسرائیل کے ایجنٹ ہیں،،۔
آج صہیونی
مسلمانوں کے آپسی اختلافات سے فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا۔ آج وہ
یہی کہہ کر مسلمانوں کے بیچ تفرقہ پھیلاتے ہیں کہ فلسطینیوں کا مسْلہ سنیوں کا ہے،
پاکستان کا مسئلہ شیعوں کا ہے، شام کا مسئلہ شیعوں کا ہے، لیبیا کا مسئلہ سنیوں کا
ہے حالانکہ اِن سارے ممالک میں خدا، رسول اور قرآن کے ماننے والے رہتے ہیں۔ میرے
ایک دوست کہا کرتے تھے کہ جب امریکا اور اسرائیل مارنے پے آتا ہے تو یہ نہیں
پوچھتا کہ کون سنی ہے اور کون شیعہ؟ آج اُن کی بات ثابت ہو چکی ہے کہ شام میں جب
وہ حزب اللہ کے جواناں کو مات دینے میں ناکام ہونے لگے تو شام کی مظلوم عوام کو
نشانہ بنانا شروع کر دیا جوکہ شیعہ اور سنی برادران کا ملی جلی بستی ہے۔
آج اِسی تفرقے کی آگ میں تمام اسلامی ممالک جل رہے
ہیں پاکستان، عراق، بحرین ، شام، افغانستان وغیرہ سب میں مسلمان مسلمان کا دشمن
بنا ہوا ہے۔آج مسلمانوں کومسلمان سےڈرلگتا ہے چونکہ مارنے والا بھی مسلمان ہے
اورمرنے والابھی۔ آج مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا امتحان یہی ہے کہ آپس میں اتحاد
واتفاق کےساتھ رہ کر صہیونی سازشوں کواُن کی اپنی طرف پلٹا دے۔
No comments:
Post a Comment